page contents Urdu Poetry Dunya : Urdu Story میں نے دیکها..................

Friday, 22 May 2015

Urdu Story میں نے دیکها..................

میں نے دیکها..................
کبهی مکهی کو نماز پڑهتے دیکها هے؟...اچها وضو کرتے دیکها هو؟؟ چلیں عیدین پڑهتے؟؟ اچها چلیں نماز تو مسلمان بهی چهوڑ دیتے هیں...روزه رکهتے دیکها هو کبهی...روزه بهی مسلمان چهوڑ دیتے هیں..سحر و افطار کرتے دیکها هو کبهی...افطار تو سارے مسلمان کرتے هیں..کبهی مکهی کو افطار کرتے دیکها هے؟؟
چلیں کچه مسلمان ایسے بهی هوں گے جو نہ نماز پڑهتے هوں..نہ روزه رکهتے هوں...حج اور زکوت کا تو پتہ نہیں چلتا هے...لیکن ایک کام تو سارے مسلمان کرتے هیں گربہ کشتی....کبهی کسی مکهی کی گربہ کشتی کسی نائی کے استرے سے دیکهی هے کیا؟؟؟
نہیں ناں.....تو پهر یہ شہد کیسے مسلمان هو گیا؟؟؟؟ یعنی اللہ کی پناه اسلامی شہد...اسلامی شہد سینٹر
حاجی صاحب کی دکان میں داخل هوا تو پہلے تو عود کی خوشبو دماغ کے بارهویں مالے تک آئی...ابهی هم اسلامی شہد کے نمونوں کو دیکه رهے تهے کہ دوکان کے ایک کونے میں بلی مارکہ اگربتی پر نظر پڑی...جس خوشبو کو عود سمجه هم عقیدت کی لمبی لمبی سانسیں کهینچ رهے تهے اب وهی خوشبو کهٹکنے لگی..خیر ابهی اسی مخمصے میں تهے کہ ایک کونے سے حاجی صاحب برآمد هوئے...آستین چڑهائے ان کے هاتهوں اور داڑهی سے وضو کا پانی ٹپک رها تها...عین ماتهے کے وسط میں ایک گہرے سیاه رنگ کا محراب...سر پر سفید ٹوپی...بوسکی کرتہ....اسلآآآآآآآم علیکم.......
حاجی صاحب کے سلام نے هماری عقیدت اور بڑها دی....عرض کیا حاجی صاحب خالص شہد کی تلاش هے..جی جی بسم اللہ...ماشاء اللہ همارے پاس صرف خالص شہد هوتا هے....حاجی صاحب نے مختلف مرتبانوں کے ڈهیر اٹها کر کاونٹر پر رکه دیے....یہ عسل خاص هے...یہ عسل الخواص هے...یہ اصل الاخص الخواص هے...یہ عسل زواجیت هے....یہ عسل سلاجیت هے....یہ عسل میت هے...یہ عسل پریت هے...
پتہ نہیں کون کون سے نام لیے حاجی صاحب نے.....عرض کیا حاجی صاحب..همیں کسی بهی عسل کا پتہ نہیں هے...بس خالص عسل درکار هے....حاجی صاحب نے ادهر ادهر دیکها...پهر کاونٹر کے نیچے سے ایک مرتبان نکال کر همارے سامنے رکها...میرے محترم یہ خالص اسلامی شہد هے...آپ بهلے آدمی دکهے ورنہ یہ تو میں عام گاهک کو دکهاتا بهی نہیں.....میرے مرشد پیر کے اپنے هاتهوں سے اکهٹا کیا هوا هے...اور اس کے ساته هی حاجی صاحب نے کاونٹر پر اپنے سر کے اوپر لگی کسی بزرگ کی تصویر کو عقیدت سے دیکها......تصویر کے بالکل عین نیچے ایک چهوٹی سے پلیٹ پر لکها تها...خریدا هوا مال واپس یا تبدیل نہیں هو گا......خیر هم نے کون سا واپس کرنا تها.....دل میں آیا کہ حاجی صاحب سے پوچه لیں کہ حاجی صاحب خالص تو ٹهیک هے یہ اسلامی شہد کیا هوتا هے....لیکن پهر بهلے آدمی سے ایسا سوال پوچهتے هوئے تهوڑی حیا آئی..سوچا چلیں فیس بک کے دوستوں سے پوچه لیں گے......
حاجی صاحب نے ایک کلو کی قیمت تین هزار بتائی...هم نے چونکہ اپنے والد مرحوم کے ایک دوست کو بهیجنا تها جس کے لیے انہوں نے خصوصی طور پر فون کیا تها اس لیے بهاو تاو مناسب نہ سمجها...بس عرض کیا حاجی صاحب قیمت کی خیر هے لیکن شہد خالص هونا چاهیے...حاجی صاحب نے پهر مرشد پاک کی تصویر کو دیکها..پهر کہنے لگے اللہ جهوٹ نہ بلوائے...یہ مرشد پاک کے هاتهوں جمع کیا هوا خالص اسلامی شہد هے.......هم نے قیمت ادا کر دی اور انہوں نے شہد ایک بوتل میں ڈال کر دی...حاجی صاحب نے زوردار مصافحہ کیا....همارا هاته پکڑ کر جیب سے ایک عطر کی شیشی نکالی....هم کہنے هی لگے تهے کہ حاجی صاحب همیں اس سے الرجی هے..لیکن اتنی دیر میں انہوں نے عطر مل دیا.....هم خاموش رهے..اور رخصت هو لیے...ابهی دوکان سے نکلنے لگے تهے کہ حاجی صاحب نے پهر آواز دی....ذرا ایک منٹ بهیا..
واپس پلٹے تو حاجی صاحب کے هاته میں ایک چهوٹی سے شیشی تهی...حاجی صاحب نے پہلے سرمے کے فضائل سنائے..پهر کہنے لگے کہ یہ سرمہ همارے مرشد پاک نے اپنے هاتهوں سے پیسا هے..پچهلے سال جب حج پر گئے تهے تو اپنے هاتهوں سے کوه طور سے پتهر اٹهائے...اس کو خود پیسا..پهر اس سرمے کو طواف میں بهی ساته لیے چلتے رهے...اور مدینہ پاک بهی ساته لے کر گئے تهے......
آپ بهلے آدمی هیں میں تحفتہ دینا چاهتا هوں اس کی قیمت تو کوئی هو نہیں سکتی بس لنگر کے اخراجات کے لیے صرف سو روپیہ هدیہ رکها هے.......
هم نے اپنے ذهن پر زور دیا کہ کہیں همارا جغرافیہ غلط تو نہیں هوا...حاجی صاحب پر شک کرنے کی کوئی وجہ نہیں تهی...کہاں کوه طور اور کہاں مکہ...سوچا شاید حاجی صاحب کو غلطی لگی هو گی...کوه صفا کے بجائے کوه طور کہہ گئے هوں گے...لیکن صفا سے بهی اب پتهر اٹهانا ممکن نہیں تها کیونکہ اس کو تو فریم کر دیا گیا هے.....تسلی کے لیے هم نے پوچها حاجی صاحب...یہ کوه طور کا هی پتهر هے؟؟؟ تو حاجی صاحب کے جواب نے همارے اوسان خطا کر دیے....
جی جی سبحان اللہ...کوه طور کا هی هے...میں خود مرشد پاک کے ساته تها...کوه طور کے پتهر تجلی کی وجہ سیاه هو چکا هے.....هم نے خود اپنے هاتهوں سے پتهر چنے.......
اب کی بار میرا بهی پاره بهی تهوڑا اوپر هو گیا...پہلے عود کے نام پر بلی اگربتی سونکهی....پهر عطر هاتهوں پر ملا...تین هزار کا شہد دیا....اور اب کوه طور پورے ایک براعظم کا سفر کے مکہ پہنچ گیا....
عرض کیا حاجی صاحب...یہ جو آپ نے مجهے خالص اسلامی شہد دیا هے...یہ مکهیاں کیا مسلمان تهیں؟؟؟
حاجی صاحب کے چہرے کے تیور بدل گئے...استغفر اللہ یہ آپ کیا کہہ رهے هیں جناب...
نہیں حاجی صاحب...یہ مکهیاں کیا حج کر کے آئی هیں یا زم زم سے نہاتی هیں؟؟؟؟
توبہ توبہ یہ کیا کہہ رهے هیں آپ جناب والا.......
نہیں یہ مکهیوں نے کہیں سے ختنے کروائے هیں؟؟
بهائی جان آپ کیا کفریات بک رهے هیں؟؟؟
عرض کیا حاجی صاحب...آپ جهوٹ بول سکتے هیں میں سوال بهی نہیں پوچه سکتا؟؟
آپ کو کس نے کہا کہ کوه طور مکے میں هے؟؟؟؟
اس بار اوسان خطا هونے کی باری حاجی صاحب کی تهی....دیکهیں بهائی صاحب...آپ کو میں نے سرمہ دینا هی نہیں هے...آپ جائیں......
نہیں جی...اب تو آپ اپنا شہد بهی واپس لے لیں...اپ کا اسلامی سرمہ رانگ نمبر هے تو شہد بهی ضرور رانگ نمبر هو گا.....
هاجی صاحب...لڑنے پر اتر آئے...دیکهیں جناب..خریدا هوا مال واپس اور تبدیل نہیں هو سکتا...بورڈ پر بهی لکها هے اور رسید پر بهی......سوال هی پیدا نہیں هوتا....هم نے شہد کی بوتل کاونٹر پر رکهی اور دکان سے نکل سے آئے.......
سارا راستہ یہی سوچتا رها کہ هم دوده میں پانی ملاتے هیں...پتی میں خون ملاتے هیں....مصالہ میں اینٹ ملاتے هیں...گهی میں مردار جانوروں کا کی چربی ملاتے هیں.....دوانے مین سکرین کے انجکشن ملاتے هیں....جو جو هم بیچ سکتے هیں هم بیچ رهے هیں.....
اسلام کے نام پر هم نے کشت و خون کے دریا بہا دیے...اور اب اسلام بیچنے کا کاروبار شروع کر دیا...
کہیں بینک اسلامی هوتا هے...کہیں مضاربت اسلامی کر کے بیچتے هیں....کہیں آئین اسلامی کرنے بهوت سوار هے....کہیں ٹی وی چینل اسلامی هے.....کہیں موزے اسلامی هے....کہیں جماعتیں اسلامی هیں...کہیں رسم الخط اسلامی هے....کہیں موبائل اسلامی هے...اور تو اور همارا تو بم بهی اسلامی هے.......
اسلام بیچنے کا کاروبار جانے کب بند هو گا؟؟؟؟؟ لیکن سوال یہی هے کہ شہد کی مکهی کیسے مسلمان هوئی؟؟

No comments:

Post a Comment

Advertisement

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...

Facebook Comments