page contents Urdu Poetry Dunya : Urdu Story " احساس "

Friday, 22 May 2015

Urdu Story " احساس "

Urdu Story " احساس "

...........احساس.......

کبھی کبھی انسان آپنی عزیز ترین رشتے سے بھی تنگ آجاتا ھے لیکن ایسا تب ھوتا ھے جب انسان شیطان کے وسوسوں میں آ کر انسان کے احساس مختلف حالات میں مجروح ہو جاتے ہیں یا پھر انسان اپنی ذمہ داریوں سے بھاگنے کے لیے راہ فرار اختیار کرتا ھے -
یہ کھانی بھی ایک ایسے ہی انسان کے ھے جو اپنی زندگی کی ذمہ داریوں سے چھٹکارا چاھتا ھے-
آج جاوید کا پکا ارادہ تھا کہ وہ آج اپنی بوڑھے باپ کو ھمیشہ کے لیے گھر سے نکال دی گا کیونکہ وہ سمجھتا تھا کہ اب اس کا باپ اس پر بلکل ھی بوجھ بن گیا ہے ہر وقت بیمار رہتا ہے روز اس کی علاج کے لیے مھنگی دوائیاں لانی پڑتی ہیں-
دراصل جاوید آپنا وہ وقت بھول گیا تھا جب اس کو اپنے باپ کی شفقت بنا کسی محنت کے حاصل ھو گئ تھے اسے یہ بات یاد نہ رھی تھی کہ کبھی وہ بھی محتاج تھا اور اپنے باپ کے مضبوط کندہے پر وہ سواری کیا کرتا تھا-
وہ یہ سب بھول گیا اور اپنی باپ کو کہیں دور جنگل میں چھوڑنے کے لیے جانے والا تھا-
جاوید کی پھتر دل بیوی کائنات نے چپکے سے ایک کمبل اپنے شوھر جاوید کو دیا اور بولی کہ آج آپ اس بوڑھے کو ہمارے گھر سے کہیں دور چھوڑ آؤ اور یہ کمبل بھی اپنے ساتھ لے کر جاؤ تاکہ وھان آپ اس بوڑھے کو کمبل میں لپیٹ کر لی جانا تاکہ کوئی دیکھ نہیں اور اس کو واپس کا راستہ بھول جائے-
جس کمرے میں جاوید اور اس کے بیوی پلاننگ کر رھی تو اس کمرے میں ان کا بیٹا ایان بھی اس کمرے میں کھیل رہا تھا جاوید اس کو ایک بار دیکھ کر کمرے سے چلا گیا-باھر جاکر جاوید نے آپنے بوڑھے باپ سے کھا کہ اس کو کہیں جانا ہے اور وہ بھی اس کہ ساتھ چلے-اس کا باپ بچارہ ساری بات سے انجان اس کے ساتھ چلنے کو تیا ہو گیا-جاوید اپنی بیوی کی ساتھ اپنی کمرے میں کمبل لے گیا تو وہ کمبل کو دیکھ کر حیران ھو گیا اور اپنی بیوی سے پوچھا کہ کمبل تم نے کاٹا ھے؟وہ کچھ بولنے ھی والی تھی کہ ان کا بیٹا ایان نے زور سے کہا کہ اس کمبل کو میں نے کاٹا ھے؟یہ سن کر جاوید ایان کہ پاس گیا اور اس کہ وجہ پوچھے تو ایان بڑی نرمی سے کھا کہ ابو جب میں بڑا ھو جاؤں گا تو آپ کو اس آدہے کمبل میں لپیٹ کر گہر سے نکال دوں گا-ایان کہ بات سن کر جاوید اور اس کی بیوی کو زور سے دھچکا لگا اور دنوں بت بنے کھڑے رہ گئے ان کی آنکھوں سے ندامت کہ انسو نکل رھے تھے-جاوید کو اب احساس ہو گیا تھا کہ ایاں کہ وجہ سے وہ اس گناہ سے بچ گیا اس نی لپک کر آپنے بیٹے کو سینے لگایا اور ان کو آپنے غلطی کا احساس ہو گیا-
ھمیں اس کہانی سبق سیکھانا چاھۓ کہ جب ھم چھوٹے ھوتے ہیں تو ھماری ماں باپ ھماری ہر ایک خواھش پوری کرتے ھیں آور ھم بڑے ھو کر ان کو ھے آپنے گھر سے آپنے آپ سے الگ کر دیتے ھیں کیوں ھم ایسا کرتی ھیں آپنی بیویوں کہ کہنے سے ان کو گھر سے نکال دیتے ہیں اور ھم اپنی بیویوں کی غلام بن جاتی ھو-آدم کی اولاد ھم کو ایسا نہیں کرنا چاھۓ آور ھم واعدہ کریں گے اپنے مان باپ کا خیال رکیں اور ان کو اپنے سی الگ نہ کرین اور ان کی اچھی طرح خاطر داری کریں آپ کو غصہ تو آئی گا یہ پڑھہ کر لیکں ھم ایسا کیوں کرتے ھیں کیا ھماری پاس مان باپ کی سواۓ اور کوۓ دولت ھے -مجھ 
امید آپ اپنی مان باپ کا خیال رکھیں گے-انشااللہ

WRITER;USAMA SAEED MALKANI

No comments:

Post a Comment

Advertisement

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...

Facebook Comments