page contents Urdu Poetry Dunya : جب باپ بنو گے تو سمجھ جاؤ گے...

Friday, 5 June 2015

جب باپ بنو گے تو سمجھ جاؤ گے...

 میرے ساتھ پڑھتے تھے.ان میں ایک نوید نامی لڑکا جو اپنے والدین کا اکلوتا بیٹا تھا.اس کی والدہ دریا کے کنارے دھاڑیں مار کے رو رہی تھی.برا حال تھا ان کا. سب آنکھیں اشکبار تھی.لیکن نوید کے والد سب سے الگ بلکل خاموش کھڑے تھے.اور پانی کی طرف دیکھے جا رہے تھے.بہت تلاش کے باوجود لاشیں نہیں مل رہی تھی آخر ماں نے اپنا دپٹہ پانی میں پھینکا تو نوید کی لاش اُبھر آئی.نوید کو گھر لے گئے.آخر کار جنازہ ہو گیا اور ہم نوید کو مٹی کے حوالے کر کے واپس آ گئے. لیکن مجھے نوید کے والد کے رویے کی سمجھ نہیں آ رہی تھی.ان کی خاموشی مجھے ہضم نہیں ہو رہی تھی.خیر اس دن کے بعد
جون 2003 دریائے جہلم کے قریب ایک شور برپا تھا.معلوم کرنے پہ پتا چلا کہ تین لڑکے ڈوب گئے ہیں.جو سکول میں میرے ساتھ پڑھتے تھے.ان میں ایک نوید نامی لڑکا جو اپنے والدین کا اکلوتا بیٹا تھا.اس کی والدہ دریا کے کنارے دھاڑیں مار کے رو رہی تھی.برا حال تھا ان کا. سب آنکھیں اشکبار تھی.لیکن نوید کے والد سب سے الگ بلکل خاموش کھڑے تھے.اور پانی کی طرف دیکھے جا رہے تھے.بہت تلاش کے باوجود لاشیں نہیں مل رہی تھی آخر ماں نے اپنا دپٹہ پانی میں پھینکا تو نوید کی لاش اُبھر آئی.نوید کو گھر لے گئے.آخر کار جنازہ ہو گیا اور ہم نوید کو مٹی کے حوالے کر کے واپس آ گئے.
لیکن مجھے نوید کے والد کے رویے کی سمجھ نہیں آ رہی تھی.ان کی خاموشی مجھے ہضم نہیں ہو رہی تھی.خیر اس دن کے بعد میں نے کبھی ان کے چہرے پے مسکراہٹ نہیں دیکھی.
ایک لمبے عرصہ کے بعد میری نوید کے والد سے ملاقات ہوئی.ان کا اس دن والا رویہ ابھی تک میرے ذہن میں تھا.آخر میں نے پوچھ ہی لیا..انکل جب نوید فوت ہوا تو میں نے آپ کی آنکھ میں ایک انسو نہیں دیکھا.کیا آپ کو دکھ نہیں تھا.......کچھ دیر خاموش ہو گئے وہ آنکھوں کی رنگت بدل گئی.محسوس ہو رہا تھا کہ آنکھوں پیچھے ایک بڑا سمندر ٹھاٹھیں مار رہا ہے..کہنے لگے بیٹا میں ایک باپ ہونے کے ساتھ ساتھ کسی کا خاوند بھی ہوں ایک مرد بھی ہوں نوید کے علاوہ ایک بیٹی کا باپ بھی ہوں..بیٹا دنیا ہمیشہ مرد اور خاص طور پے باپ کو سنگدل ہی سمجھتی ہے.مگر ایک باپ کا اس سے بڑا اور کیا دکھ ہو گا کہ وہ اپنے بیٹے کی موت کے غم میں دل کھول کے رو بھی نا سکے.بیٹا اگر میں بھی اس وقت نوید کی ماں کی طرح خود کو بےحال کر لیتا تو نوید کی ماں اور بہن کو کون سمبھالتا.کفن دفن کا انتظام کون کرتا. بیٹا باپ کے سر اتنی زمہ داریاں ہوتی ہیں کے انہیں نبھاتے نبھاتے باپ کو اپنے احساسات اور جزبات کا اظہار بھی ترک کرنا پڑتا ہے.جب باپ بنو گے تو خود سمجھ جاؤ گے...
بیٹا ابھی کل کی بات ہے تمھارے ابو کے ساتھ SDO نے اتنی بتمیزی کی.جبکہ کے تمھارے ابو کی غلطی بھی نہیں تھی.اس کے برعکس آج سے 30 برس پہلے جب ان کی شادی نہیں ہوئی تھی.تو اسی ہی بات پے تمھارے ابو نے نوکری چھوڑ دی تھی.بیٹا یہ باتیں تم تب سمجھو گے جب خود باپ بن جاؤ گے...
اگلے دن چاند رات تھی.جب ابا جی میرے لیے چار جوڑے کپڑوں کے لائے تو میں بہت خوش ہوا.لیکن اگلے ہی دن یعنی عید کے دن میری ساری خوشیاں خاک میں مل گئ جب ابا جی کو پرانا جوڑا پہنے ہوئے دیکھا..میرے پوچھنے پے کہتے ہیں یار کیا ہے ان کپڑوں کو بلکل ٹھیک تو ہیں ابھی پچھلے ہی مہینے تو سلوائے تھے..میری ناراضگی پہ کہنے لگے اچھا نا یار اگلی بار سلوا لو گا..نہیں ابو آپ مجھے بتائیں آپ نے ایسا کیوں کیا..کہا جب باپ بنو گے تو سمجھ جاؤ گے...

No comments:

Post a Comment

Advertisement

Related Posts Plugin for WordPress, Blogger...

Facebook Comments